Posts

Showing posts from December, 2015

لاہور ڈیکلریشن کیا تھا ؟

Image
پاکستان میں پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کے تاریخی شہر کو آخری مرتبہ سنہ 1999 میں اُس وقت کے بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا تھا۔ اُس وقت بھی پاکستان میں مسلم لیگ ن کی حکمرانی تھی اور نواز شریف ہی وزیر اعظم اور ان کے بھائی شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب تھے۔ نریندر مودی کی طرح اٹل بہاری واجپائی کا تعلق بھی دائیں بازو کی ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تھا۔ واجپائی واہگہ بارڈر کے راستے بس کے ذریعے لاہور پہنچے تھے اور انھوں نے 1940 کی قرارداد پاکستان کی یاد میں بنائے جانے والے مینار پاکستان کے تلے کھڑے ہو کر پاکستان کو ایک حقیقت تسلیم کرنے کی بات کی تھی۔ اس موقعے پر 21 فروری کو دونوں ملکوں کے وزیر اعظموں نے ’لاہور ڈیکلریشن‘ پر دستخط کیے تھے۔ 16 نکات پر مشتمل یہ ڈیکلریشن دونوں ملکوں کے خوشحال مستقبل، خطے میں امن اور استحکام، دونوں ملکوں کے عوام میں دوستانہ اور برادرانہ تعلقات اور تعاون کے عزم کے اظہار سے شروع ہوا تھا۔ جوہری ہتھیاروں کے بارے میں کہاگیا تھا کہ جوہری صلاحیت دونوں ملکوں پر یہ اہم ذمہ داری عائد کرتی  ہے کہ دونوں ملک مسلح تصا...

بھارتی وزرائے اعظم کے پاکستانی دورے تاریخ کے آئینے میں

Image
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پاکستان آمد سے قبل 4 بھارتی وزرائے اعظم پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد جواہر لعل نہرو پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیراعظم تھے۔ جواہر لعل نہرو نے 1953 میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر کرانے کے لئے پاکستان کا دورہ کیا، اس وقت محمد علی پاکستان کے وزیراعظم تھے۔ جواہر لعل نہرو نے دوسری مرتبہ 1960 میں صدر ایوب خان کے دور میں پاکستان کا دورہ کیا۔ جواہر لعل نہرو کے اس دورے کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کا تنازع حل کرنے کے لئے تاریخی سندھ طاس معاہدہ ہوا۔ اس دورے کے دوران جواہر لعل نہرو نے کراچی، اسلام آباد اور مری کا دورہ کیا۔ پاکستان کا تیسرا دورہ جواہر لعل نہرو کے پوتے راجیو گاندھی نے 1988 میں کیا۔ اس وقت پاکستان کے صدر غلام اسحاق خان اور وزیراعظم بے نظیر بھٹو تھیں۔ بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے فروری 1999 میں پاکستان کا دورہ کیا، اس وقت پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف تھے۔

کفر ٹوٹا خدا خداکرکے

Image
عتیق چوہدری پیرس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کے لئے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام بین الاقوامی کانفرنس میں 195 ممالک شریک ہیں ۔تقریبا 145 ممالک کے سربراہان ،اہم حکومتی عہدیدار اور سیاسی شخصیات شریک ہیں ۔اس کانفرنس میں پاک بھارت تعلقات کے ماحول کوبہتر بنانے کی کوشش بھی سامنے آئی ۔بھارتی وزیراعظم نے وقفے کے دوران وزیراعظم پاکستان نوازشریف سے مصافحے کے لئے ہاتھ بڑھایا تونوازشریف نے بھی گرم جوشی سے اس کا جواب دیا ۔دونوں رہنماؤں کے درمیان دو منٹ تک مختصر گفت وشنید بھی سرگوشیوں میں ہوئی ۔ یہ غیر رسمی،بے تکلفی کے ماحول میں مختصر ملاقات پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے لئے سنگ میل ثابت ہوسکتی ہے ۔ اوفا میں شریف ،مودی ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ کے مطابق مذاکرات بھارت نے کشمیری قائدین سے ملاقات کا بہانہ بنا کر ملتوی کردئیے تھے ۔ مودی کی پاکستان کے بارے میں سخت گیر پالیسیوں کی وجہ سے تعلقات کافی کشیدہ ہوگئے تھے ۔ اس ملاقات کو سفارتی حلقوں نے بہت مثبت قرار دیا ہے مگر یہ سوال بھی اہم ہے کہ کیا اس ملاقات سے برف پگھل جائے گی ؟  پاک بھارت تعلقات ہمیشہ سے غیر یقینی صورتحال کے آئینہ...