Posts

Showing posts from June, 2015

ہماری ترجیحات کیا ہیں ؟

Image
عتیق چوہدری پاکستان شاید دنیا کا شاید واحد ملک ہے جہاں ریسکیو سروس کو ڈونیشن پر چلانے کی ضرورت پڑ گئی - وجہ شاید یہ ہو کہ یہ منصوبہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی نے شروع کیا تھا - پرویز الہی اور مشرف حکومت سے سیاسی اختلاف ایک طرف میں پرویز الہی کے اس منصوبے کو بہت اہم سمجھتا ہوں اور اسکی وجہ ریسکیو 1122 کا یہ اشتہار خود بتا رہا ہے کہ اس سروس نے پنجاب ( صرف لاہور نہیں ) کے تمام 36 اضلاع میں 33 لاکھ سے زیادہ متاثرین کو ریسکیو کیا - لیکن آج اس کے باوجود اس ادارے کو چندے کی ضرورت کے لیے اشتہار کا سہارا لینا پڑا -------- کیا یہ اشتہار موجودہ وفاقی اور پنجاب کی صوبائی حکومت کے چہرے پر ایک زناٹے دار تھپڑ نہیں -------؟ اس کے برعکس صرف لاہور کی ایک سڑک پر دوڑنے ولی میٹرو بس سروس جس کے سڑک بنانے ، فلائی اوورز اور جنگلے کے تمام اخراجات کو نکال کر بھی صرف ان میٹرو بسوں کے کراے کی مد میں میں صرف لاہور کی میٹرو بس سروس پاکستان (جس کا خزانہ خالی ہے کا اعلان موجودہ حکومت نے حکومت سمبھالنے کے پہلے ہی دن کر دیا گیا تھا) پر سال ایک ارب پینسٹھ کروڑ چوالیس لاکھ روپے اسی خالی قومی خزانے سے ...

اے ارضِ پاک تیری حرمت پہ کٹ مرے ہم

Image
د ہشتگردوں کے خلاف پاک فوج کے فیصلہ کن آپریشن ضرب عضب کو 15 جون کو ایک سال مکمل ہوگیاہے، ایک سال کے عرصے میں پاک فوج نے قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے دہشتگردوں کے مذموم عزائم خاک میں ملادئیےہیں ی ۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اس ایک سال کے دوران پاک فوج کو فاٹا،شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئیں ،ایک سال میں 2763دہشت گردوں کوجہنم واصل کیاگیاجبکہ دہشت گردوں کے 837ٹھکانے تباہ کردئیے گے۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ایک سال کے دوران 357جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔اس آپریشن میں پاک فوج نے بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کی ہیں آج وقت ہے کہ ان شہیدوں کی قربانیوں کو یاد کیا جائے جواِس ملک کی خاطر اپنے سر ہتھیلی پر لیے جنگلوں، میں آگ شبیں گزارتے ہیں اور پھر اپنی جانیں اس مٹی پر قربان کردیتے ہیں اور اس کے لیے دعا کرتے ہیں کہ میں رہوں نہ رہوں اس کو بار ور کردے اور اب کی بار تو اِن شہیدوں میں  آپریشن ضرب عضب میں شہدا کی قربانی اور خون بھی شامل ہو گیا ہے اس خون کی حرمت ہر پاکستانی پر لازم قرار پائی ہے۔ سیا چ...

مزدور بچے .... معاشرے کیلئے المیہ

Image
بچے جوکسی ملک کامستقبل،سرمایہ اوراثاثہ ہوتے ہیں ،جب حالات  سے مجبور ہوکرہنسنے کھیلنے کے دنوں میں کام کرنے نکل کھڑے ہوتے ہیں تویقیناً اس معاشرے کیلئے ایک المیہ وجود پارہاہوتاہے۔ یہ المیہ ہر گزرتے دن کے ساتھ زخم کی صورت اختیار کرتاہے اور پھرناسور بن کرسماج کاچہرہ داغ دار اوربدصورت کر دیتاہے۔ پاکستان میں بھی معاشی بدحالی، سہولیات سے محرومی، استحصال، بے روزگاری، غربت اور وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم نے جگہ جگہ اس المیے کوجنم دے رکھا ہے جو بڑھتے بڑھتے ناسور بنتاچلاجارہاہے۔ ساری دنیا ہی اس لعنت کا سامناکررہی ہے اوراس کے خاتمے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں لیکن پاکستان میںچائلڈ لیبرایک سماجی ضرورت بن چکی ہے۔ امیر کے امیرتر اور غریب کے غریب تر ہونے پرقابو نہ پائے جانے کی وجہ سے اب لوگ اس کے سوا کوئی راہ نہیں پاتے کہ وہ بچوںکوابتدا سے ہی کام پرلگادیں تاکہ ان کے گھر کاچولہا جلتا رہے، ضروریات زندگی پوری ہوتی رہیں ۔ سکول جانے کی عمر کے بچے دکانوں ، ہوٹلوں ، بس اڈوں، ورکشاپوں اوردیگر متعدد جگہوں پر ملازمت کرنے کے علاوہ مزدوری کرنے پر بھی مجبور ہیں۔ قوم کے مستقبل کا ایک بڑا حصہ اپنے بچپن سے محر...

برما کی پکار وہ بھی بے کار

برما کا ملسمان مجھے پکارتا ہے۔ کس خوشی میں۔؟ رشتے میں تم میرے لگتے کیا ہو۔ ؟ میرا اور آپ کا کوئی تعلق؟ کوئی شناسائی۔؟ کچھ بھی تو نہیں۔ تو کیوں اپنا وقت آپ پہ برباد کیا کروں۔؟ آپ کہتے ہیں ہم پہ جبر کے پہاڑ توڑے گئے۔ تو۔؟؟ یعنی کہ غلطیاں تم کرو اور ازالے میں کروں۔؟ تدبیر تمہارے اجداد کی غلط ہو صدائیں میں بلند کروں۔؟ سنو یہ جبر کی سیاہ رات نہیں ہے یہ تمہاری غلطیوں کے نتائج ہیں۔ یہ تمہارے پیشرووں کے جرائم ہیں جن کے برگ وبار اب تم سمیٹ رہے ہو۔ تمہاری چیخیں۔۔؟ بے معنی۔!! تمہاری پکار۔؟؟ بے مقصد۔۔۔۔!! تمہاری آہ و فغاں۔؟ بے سمت۔!! تمہاری گریہ وزاری۔؟ بے ثمر۔!! تمہارے آنسو۔ ؟ بے سبب۔!! تمہارے نوحے۔؟ لاحا صل۔۔۔!! سچائی سن سکتے ہو تو وہ یہ ہے کہ۔!!!! جو تم نے بویا وہ تم ہی کاٹو گے۔ جو تم نے کیا وہ تم ہی بھگتو گے۔ جو تم نے اختیار کیا وہ تم ہی جانو گے۔ آنسووں کو اک ذرا روک لو۔ ہچکیوں کو ہر قیمت پہ تھام لو۔ ہمت باندھو اور اپنی گردنیں خنجر کے حوالے کردو۔ کوئی بالوں سے گھسیٹنے آئے، تو سوئے دار لپک کے چلو۔ اپنی عزتوں کو اپنے ہی احساس میں لپیٹ کے وحشیوں کے سا...

مالی سال 16-2015 کیلئے 43 کھرب روپے کا بجٹ

حکومت کی جانب سے یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال 16-2015 کے لیے تقریباً 43 کھرب روپے کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت جاری قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران ترقی کی شرح ہدف 5.5 فیصد رکھا ہے اور اسے 18-2017 تک 7 فیصد تک لے کر جایا جائے گا۔ کم سے کم تنخواہ 13 ہزار روپے مقرر وزیرخزانہ نے اپنی تقریر کے آخری حصے میں ملک میں کم سے کم تنخواہ 12 ہزار روپے سے بڑھا ہر 13 ہزار روپے کرنے کا بھی اعلان کیا۔ خیبرپختونخوا میں صنعتی یونٹ لگانے پر ٹیکس چھوٹ اسحاق ڈار کے مطابق خیبر پختونخوا میں زندگی اور معیشت کو دہشت گردی سے شدید نقصان پہنچا اس لیے وہاں صنعتی یونٹ لگانے پر 2018 تک ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ہے لیکن یہ یونٹ 2018 سے پہلے لگانا ہوں گے۔ بجلی کا بحران 2017 تک ختم کرنے کا ہدف وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت دسمبر 2017 تک لوڈ شیڈنگ کو تقریباً ختم کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔ پچھلے سال کے 200 ارب روپے کے مقابلے میں اس سال اس شعبے کے لیے 248 ار...

اقتدارکو جاگیرداری کا سہارا؟

جمہوریت کا المیہ موروثی سیاست نہیں بلکہ مقامی چوہدراہٹ کے بدنما نمونے ہیں جن کے لیے سیاست قومی خدمت کا اعلیٰ ترین ذریعہ نہیں، محض حسب و نسب کے پاسپورٹ پر مفادات کا ویزا ہے۔ دنیا کا کوئی خطہ ایسا نہیں جو صدیوں جاگیردارانہ نظام کے شکنجے میں جکڑے رہنے کی تاریخ نہ رکھتا ہو۔ آج کے مہذب کہلانے والے جمہوریت کے چیمپیئن ممالک بھی ایسے ہی جاگیرداروں کے چنگل میں یرغمال رہے ہیں۔ فرانس، انگلینڈ، جرمنی، روم، اور اسپین سے لے کر چین، ہندوستان، اور روس تک ہر خطے میں ان لوگوں کا راج رہا۔ اپنے زیرِ نگیں علاقوں میں لوگوں کی زندگیاں ان کی مٹھی میں ہوتیں، اور ان کی بہو بیٹیوں پر بھی ان کا حکم چلتا۔ ایک علاقے کا جاگیردار کسی فاتح کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرتا تو وہاں کے ہر نوجوان پر لازم ہوتا کہ وہ اس فاتح کی فوج میں شامل ہوجائے۔ پھر وہ علاقوں پر علاقے فتح کرتے ہوئے اس کی سلطنت کو وسعت دیتے۔ جان عام آدمی کی جاتی، اور انعام میں پانچ ہزاری، دس ہزاری، سپہ سالاری، گورنری، یا وزارت جیسے منصب جاگیردار کے حصے میں آتے۔ سکندر سے لے کر چنگیز، تیمور، بابر، اور ہینی بال تک جو بھی فاتحین گزرے ہیں، وہ اپنے وطن...