ہماری ترجیحات کیا ہیں ؟
عتیق چوہدری
پاکستان شاید دنیا کا
شاید واحد ملک ہے جہاں ریسکیو سروس کو ڈونیشن پر چلانے کی ضرورت پڑ گئی - وجہ شاید
یہ ہو کہ یہ منصوبہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی نے شروع کیا تھا - پرویز
الہی اور مشرف حکومت سے سیاسی اختلاف ایک طرف میں پرویز الہی کے اس منصوبے کو بہت
اہم سمجھتا ہوں اور اسکی وجہ ریسکیو 1122 کا یہ اشتہار خود بتا رہا ہے کہ اس سروس
نے پنجاب ( صرف لاہور نہیں ) کے تمام 36 اضلاع میں 33 لاکھ سے زیادہ متاثرین کو
ریسکیو کیا - لیکن آج اس کے باوجود اس ادارے کو چندے کی ضرورت کے لیے اشتہار کا
سہارا لینا پڑا -------- کیا یہ اشتہار موجودہ وفاقی اور
پنجاب کی صوبائی حکومت کے
چہرے پر ایک زناٹے دار تھپڑ نہیں -------؟اس کے برعکس صرف لاہور کی ایک سڑک پر دوڑنے ولی میٹرو بس سروس جس کے سڑک بنانے ، فلائی اوورز اور جنگلے کے تمام اخراجات کو نکال کر بھی صرف ان میٹرو بسوں کے کراے کی مد میں میں صرف لاہور کی میٹرو بس سروس پاکستان (جس کا خزانہ خالی ہے کا اعلان موجودہ حکومت نے حکومت سمبھالنے کے پہلے ہی دن کر دیا گیا تھا) پر سال ایک ارب پینسٹھ کروڑ چوالیس لاکھ روپے اسی خالی قومی خزانے سے دئیے جا رہے ہیں - اس کے باوجود یہ بس سروس نہ صرف لاہور میں بغیر چندے کے نہ صرف چل رہی ہے بلکہ اب پنڈی اسلام آباد میں بھی لاہور سے کئی گنا بڑی سڑک ، فلائی اوورز اور ملکی خزانے سے نقصان کے ساتھ قرضے لے کر چلے گی ----اور ہماری بے حس عوام واہ واہ کر رہی ہے -
پھر کہتے ہیں ہم میٹرو کے خلاف ہیں - جبکہ حقیقت یہ ہے کہ میں پاکستان کے ہر شہر ہر گاؤں میں میٹرو بس سروس کو بغیر نقصان کے چلتا دیکھنا چاہتا ہوں لیکن اس میٹرو بس، میٹرو ٹرین اور بلٹ ٹرین سے پہلے ریسکیو 1122 کو بغیر چندے کے چلتا دیکھنا چاہتا ہوں -میں میٹرو بس کے چلنے سے پہلے اپنے گاؤں میں معیاری گورنمنٹ اسکول اور اس میں اساتذہ دیکھنا چاہتا ہوں ، اپنے گاؤں میں ایک اچھا ہسپتال جس میں کوالیفائیڈ ڈاکٹر ہو جو مریض کو انسان سمجھے اور اسے معیاری ادویات مفت میں دیتا ہوا دیکھنا چاہتا ہوں ، میں اپنے ملک میں قانون کی بالا دستی دیکھنا چاہتا ہوں ، اپنے ملک کی عدالتوں میں جج اور وکیل کو روزانہ حاضر ہونا دیکھنا چاہتا ہوں اور انھیں میریٹ انصاف پر فیصلے کرتا ہوا چاہتا ہوں ، میں اپنے ملک میں کسی ماں کو سڑک پر بچے براے فروخت نہیں دیکھنا چاہتا ، میں ماسٹر ڈگری ہولڈرز کو فٹ پاتھ پر کتابیں پکوڑے سموسے بیچتے یا کسی ادارے میں جھاڑو لگاتے ہوۓ نہیں دیکھنا چاہتا ، میں انہی فٹ پاتھ سے ڈگری خریدنے والوں کا قومی یا صوبائی اسیمبلی سے صفایا دیکھنا چاہتا ہوں - میں پاکستان کے ہر گاؤں میں پینے کا صاف پانی کی فراوانی دیکھنا چاہتا ہوں ، میں تھر کے بچوں کو بھوک سے مرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا ، میں اپنے ملک سے اندھیرے ختم دیکھنا چاہتا ہوں ، میں میٹرو بس سے پہلے پاکستان کے ہر شہر میں نکاسی اب کا بہترین نظام دیکھنا چاہتا ، میں اپنے ملک میں فرقہ واریت کا خاتمہ چاہتا ہوں ، میں میٹرو بس سے پہلے اپنے ملک سے کرپشن رشوت کا خاتمہ دیکھنا چاہتا ہوں ، میں اپنے شہر میں میٹرو بس سروس سے پہلے پولیس کا بہترین نظام دیکھنا چاہتا ہوں -
اب آپ مجھے جاہل سمجھیں، ملکی ترقی کا دشمن سمجھیں ، یہودی سمجھیں ، کافر یا خوارج سمجھیں ، تنقید براے تنقید کرتا ہوا سمجھیں یا کسی دشمن ملک کا ایجنٹ سمجھیں مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا -
میں نے اپنی ترجیحات آپکو بتا دی ہیں - اختلاف میٹرو بس یا میٹرو ٹرین سے نہیں اختلاف ترجیحات کا ہے


Comments
Post a Comment