Posts

Showing posts from September, 2016

کسانوں کا احتجاج ،حکومت کا ناقابل فہم رویہ

ایک زرعی ملک ہونے کے باجودپاکستان میں زراعت کے شعبہ کو فروغ دینے اور کسانوں کے مسائل حل کرنے کیلئے منصوبہ بندی نہیں کی گئی ،حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے یہ شعبہ زوال پذیر ہوا ۔گذشتہ کچھ سالوں سے کسان اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کررہے ہیں حکومتی رہنماؤں کی طفل تسلیوں کے باوجود کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گے ۔مسائل حل کرنے اور ان کی بات سن کر جائز مطالبات پورے کرنے کی بجائے احتجاج کو زبردستی روکنے کی کوشش کی گئی ،طرح طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے کسان رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا ۔حکومت کے اس اقدام کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ حکومت کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے کسانوں کے مسائل حل کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات کرنے ہونگے ۔اگرزراعت کے شعبہ کے مسائل کو فورا حل نہ کیا گیا تو ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا ۔

پاک بھارت ،سوشل میڈیا جنگ

Image
جدید ٹیکنالوجی کے انقلاب نے روایتی میڈیا کیساتھ سوشل میڈیا کو بھی اپنے نظریات وخیالات دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا ذریعہ بنادیا ہے ۔دوسری جنگ عظیم کے دوران ہٹلر نے منظم پروپگینڈااور نفسیاتی جنگ کو باقاعدہ جنگ میں استعمال کیا ۔جرمنی کی شکست کے بعد سوویت یونین اور امریکہ نے سرد جنگ کے درمیان پروپگینڈا اور نفسیاتی جنگ کے ذریعے اپنے نظریات دنیا تک پہنچانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کیے ۔ انٹرنیٹ کی ایجاد اور سوشل میڈیا کی مقبولیت کے بعد عوام بھی اپنی آراء کا اظہار کرنے لگی۔سوشل میڈیا پرروایتی میڈیا کے برعکس کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے ۔  الیکشن میں اوبامہ اور نریندر مودی نے سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے رائے عامہ ہموار کی ۔سوشل میڈیا یہاں باہمی روابط کے لیئے مفید ہے وہی اس کے بہت سے نقصانات بھی ہیں ۔جب بھی کوئی اندرون ملک یا بیرون ملک اہم واقع رونما ہوتا ہے تو دونوں طرف کے سپورٹرز میدان میں آجاتے ہیں ۔وہ مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے اخلاقیات کی تمام حدیں پار کرجاتے ہیں بلخصوص سیاسی ومذہبی نظریات کی بحث اور اپنے من پسند لیڈر کی سپورٹ کرتے ہوئے ہر طرح کی حد کراس کرجاتیں ہیں۔ پاکستان اور بھارت...

دور نو کا تقاضا،خارجہ پالیسی کی از سرنو تشکیل

وطن عزیز کا جغرافیائی محل وقوع پاکستان کو دنیا کی اہم طاقتوں کی نظر میں اہم بناتاہے ۔پاکستان کی خارجہ پالیسی کے بنیادی ستون ملکی سالمیت اور اقتصادی ترقی ہے۔کسی بھی ملک کی خارجہ پالیسی وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہے ۔ ہر ریاست اپنے قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے دشمنوں اور دوستوں کا تعین کرتی ہے ۔ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان غیر جانبداریت کی پالیسی کے قائل تھے مگر ان کا جھکاؤ مغربی بلاک کی طرف زیادہ تھا ۔ سٹالن نے 1948 میں لیاقت علی خان کو روس کے دورے کی دعوت دی مگر پاکستان نے وہ قبول نہیں کی ۔خارجہ پالیسی کے ماہرین اس کو خارجہ پالیسی کی بہت بڑی غلطی قرار دیتے ہیں ۔ سرد جنگ کے دور میں بھی پاکستان امریکن بلاک کو سپورٹ کرتا رہا مگر امریکہ نے 1965 ،1971 میں پاکستان کو ایک اتحادی کے طور پرمکمل سپورٹ نہیں کیا ۔سرد جنگ کے دوران پاکستان کے ساتھ روس کے تعلقات اچھے نہیں رہے۔ افغان جہاد کے بعد تو روس پاکستان کو دشمن ہی سمجھنے لگ گیا تھا ۔ 9/11 کے بعد پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا صف اول کا اتحادی بن گیا ۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اربوں ڈالرز کا نقص...

#وطن_کی_ہوائیں_سلام_کہتی_ہیں

Image