شخصیات نہیں ۔۔۔۔ادارے مضبوط بنائیں



عتیق چوہدری 
گلوبل ویلیج کی رواں صدی میں کوئی بھی ریاست اس وقت تک ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتی جب تک اس کے ادارے مظبوط نہ ہو ۔جس ریاست کے ادارے کمزور ہوں اور شخصیات مظبوط ہو وہ ریاست کمزور ہوتی ہے ۔پاکستان سمیت دیگرترقی پذیر ممالک کا المیہ یہ ہے کہ یہاں پر ادارے مظبوط نہیں ہوسکے ۔بدقسمتی سے ناعاقبت اندیش سیاسی قیادت اور اقتدار کے شیدا بعض فوجی جرنیلوں نے ملک میں جمہوریت کو مستحکم نہیں ہونے دیا اور نہ اداروں کو مظبوط ہونے دیا ۔مختلف لوگ مختلف نعروں کے ساتھ قوم کو اپنا ہمنوا بناتے رہے مگر کوئی بھی حقیقی مسیحا نہ بنا ۔بے ہنگم ،بے سمت قوم کو جس شخصیت میں بھی امید کی کوئی جھلک نظر آتی ہے وہ اس کو اپنا مسیحا سمجھنے لگ جاتے ہیں ۔وہ نعرہ روٹی ،کپڑا ،مکان ،ملک میں احتساب کا ہو،شریعت کے نفاذیا نظام مصطفی کا نفاذہو ۔کبھی قوم کو تبدیلی اور انقلاب کی امید دلائی گئی تو کسی نے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگایا ۔
مگر کسی بھی حکمران نے اداروں کو مظبوط نہیں کیا نہ ہی پروفیشنلزم کو فروغ دینے کے لئے عملی اقدامات کئیے ۔ملک میں تیس سال سے زیادہ عرصہ فوجی آمریت رہی اداروں کے درمیان اختیارات کی جنگ بھی ہوتی رہی ۔گزشتہ کچھ دنوں سے میڈیا میں ایک بیانیہ زیر بحث تھا کہ موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو ایکسٹینشن ملنی چاہئیے ۔اس مخصوص قسم کی فکر رکھنے والے لوگوں کی دلیل یہ تھی فوج ضرب عضب اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اس دوران قیادت کی تبدیلی سے اس جنگ کو نقصان ہوگا ۔میڈیا میں شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار لوگوں نے اس بحث کو دس ماہ قبل ہی شروع کردیا تھا اس کی تانے بانے سول وعسکری قیادت میں اختلافات سے بھی جوڑے جارہے تھے ۔میڈیا کا ایک مخصوص طبقہ جنرل راحیل شریف کو یہ باور کروانے کی کوشش کررہا تھا کہ وہ ملک کی بھاگ ڈور سنبھال لیں ان سے بہتر قائد کوئی نہیں ہے ۔مگر جنرل راحیل شریف نے خود اپنی مقررہ مدت کے بعد ریٹائرڈ منٹ کا اعلان کرکے ایک پروفیشنل جنرل ہونے کا ثبوت دیا ہے ان کا یہ اقدام قابل ستائش ہے اس سے ان کے وقار میں اضافہ ہوا ہے ۔پاک فوج ایک بہت منظم ،پروفیشنل ادارہ ہے اس میں ڈسپلن کو بہت اہمیت دی جاتی ہے ۔جنرل صاحب کا یہ قدم آئین وقانون کے عین روح کے مطابق ہے اس سے ادارہ مظبوط ہوگا ۔اس اعلان سے اس تاثر کو تقویت ملی ہے کہ اصل طاقت ادارے ہوتے ہیں شخصیات نہیں ،کیونکہ لوگ آتے جاتے رہتے ہیں مگر ادارے ہمیشہ کے لئے ہوتے ہیں ۔تاریخ ہمیشہ ان لوگوں کو سلام کرتی ہے جو اپنے اداروں کو مظبوط بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ جنرل راحیل شریف پاک فوج کے پندرویں سربراہ تھے مگر ایکسٹینشن نہ لینے والے چوتھے سربراہ ہوں گے ۔اس سے پہلے ڈگلس کریسی ،ٹکا خان ،وحید کاکڑ،اسلم بیگ کی مثالیں موجود ہیں جو تین سال پورے ہونے کے بعد ریٹائرڈ ہوگے تھے ۔اس سے پہلے جنرل ضیاء الحق ،جنرل موسی ،جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ایکسٹینشن لی ۔ ہمیں ایک بات کو سمجھنا چاہئیے کہ ادارے مظبوط ہوں گے تو ملک مظبوط ہوگا ،لہذا تمام افراد کو ملک کے اداروں کو مظبوط بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے ۔ ہر ادارے کو آئین کے مطابق اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ،ہر ادارہ اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کرے گا تو ملک ترقی کی منازل طے کرے گا ۔

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان میں اشرافیہ کا تسلط اور مڈل کلاس کا "راستہ روکنا"

افواہ سازی اور فیک نیوز: آزادیٔ اظہار پرلٹکتی تلوار؟

زبانوں کا ارتقاء