دو اپوزیش لیڈروں کی لڑائی اور قومی حکومت کا مطالبہ


عتیق چوہدری 
موجودہ اور سابقہ اپوزیشن  لیڈروں کی لڑائی اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ بعض حلقے اس پر تشویش کا شکارہیں ،گزشتہ چند دنوں میں ہونے واقعات ،بیان بازی اور منظرنامہ سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتہ ہے جو مک مکا پہلے ڈرائینگ روموں تک محدود تھا وہ اب سرخیوں کی زینت بن رہا ہے ایک مشہور محاورہ ہے اس حمام میں سب ننگے ہیں  ۔ باخبر زرائع ان معاملات کی کڑیاں عزیر بلوچ ،رینجرز کا کراچی آپریشن وملک کے دفاع سے متعلقہ ادارے کے ذمہ داران سے بھی جوڑتے ہیں ۔


جو معاملات اتنے سادہ نظر آرہے ہیں دراصل حد سے زیادہ گھمبیر ہیں ۔ہر کوئی اپنی سیاست چمکا رہا ہے ،اقتدار کی رسہ کشی کے اس کھیل میں غریب عوام کہیں بھی نہیں ہے ۔سول و عسکری قیادت میں اختلافات کی خبریں بھی آئے روز خبروں کی زینت بنتی ہیں مگر اعتزاز احسن کے قومی حکومت کے مطالبہ نے سب کو چوکنا دیا ہے ۔یہ وہی اعتزاز احسن ہیں جو دھرنے کے دوران پارلیمنٹ ،جمہوریت کا راگ آلاپتے نہیں تھکتے تھے آج وہی اعتزاز احسن حکومت کی چھٹی کرواکر قومی حکومت کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ملکی مسائل کے حل کے لئے قومی حکومت یا ٹیکنو کریٹ حکومت کی بحث شہر اقتدار میں پہلے بھی ہوتی رہی ہے ۔مگر اب کی بار اس کا مطالبہ پیپلزپارٹی کے سرکردہ رنما نے کیا ہے ۔ ایک صحافی ہونے کے ناطے چند سوالات میرے ذہن میں آرہے تھے 
کیا قومی حکومت تمام مسائل کا حل ہے ؟
قومی حکومت کون بنائے گا؟
کیا اعتزاز احسن نے یہ مطالبہ خود کیا ہے یا کسی () نے کروایا ہے ؟
کیا پیپلزپارٹی قومی حکومت کا حصہ بنے گی ؟
کیا چوہدری نثار اور خورشید شاہ کی لڑائی ہوئی ہے یا کروائی گئی ہے ؟
کیا اصولوں کی سیاست کے دعوئے صرف مفادات کی خاطر ہوتے ہیں ؟
جب بات اپنے احتساب کی ہو تب اصولوں کی قربانی جائز ہے ؟
جب تک اپنے مفادات وابسطہ رہیں تب تک جمہوریت جب مفاد پر آنچ آنے لگے تب اصولوں کی قربانی جائز ہے ؟
کیا عزیر بلوچ کو کسی بارگینگ کے لئے استعمنال کیا جائے گا ؟
اصل سوال یہ ہے کہ اس تمام کھیل میں غریب عوام جو بھوک ،پیاس ،رواٹی کہڑا ،مکان کے بغیر زندگی گزار رہی ہے ان کی تعلیم ،صحت ،روزگار ،پرسکون زندگی کے بارے میں بھی کوئی سوچے گا یا صرف اقتدار حاصل کرنے کے لئے ڈیل ہوگی پھر بلیک میلنگ ہوگی ؟؟؟؟؟؟؟

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان میں اشرافیہ کا تسلط اور مڈل کلاس کا "راستہ روکنا"

افواہ سازی اور فیک نیوز: آزادیٔ اظہار پرلٹکتی تلوار؟

زبانوں کا ارتقاء