Posts

Pakistan's Silent Crisis: The Collapse of Social Development

Image
  By: Atiq Chaudhry Government functionaries frequently present an optimistic narrative: touting economic growth, improved GDP figures, and new infrastructure projects as hallmarks of a bright future. However, for a true national assessment, we must look beyond official statements and scrutinize the depth and inclusivity of this supposed progress. If economic development is genuinely underway, why do our critical social development indicators tell a contradictory, grim story? Globally, our rankings in essential indices like health, education, and gender equality are in continuous decline. This stark contradiction confirms a tragic reality, the benefits of economic growth are failing to trickle down to the majority, leaving the nation in a deepening human development crisis. The recent World Bank report, "Reclaiming Momentum towards Prosperity," decisively dismantles the narrative that economic growth is stabilizing the middle class. The report confirms rising poverty an...

عوام کا اعتماد اور معاشی اشاریوں کا تضاد

Image
  کالم : عتیق چوہدری  ملک کی معاشی صورتحال پر آئی ایم ایف کے حالیہ سٹاف لیول معاہدے کو حکومتی ایوانوں میں ایک بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ بلاشبہ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے دوسرے جائزے کے بعد 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری ایک وقتی ریلیف ضرور ہے۔ یہ قدم زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے اور عالمی مالیاتی اداروں کے اعتماد کو بحال کرنے کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق، پاکستان کی معیشت اس وقت "درست سمت میں گامزن" ہے۔ 14 سال بعد پہلی بار مالیاتی نظم و ضبط میں بہتری دیکھی گئی، بجٹ خسارہ طے شدہ ہدف سے کم رہا  اور بڑے میکرو اکنامک اشاریے بظاہر بہتری کی نوید دیتے ہیں۔ آئی ایم ایف نے رواں مالی سال  کے لیے  معاشی شرح نمو 3.6 فیصد، بیروزگاری کی شرح 7.5 فیصد، اور مہنگائی 6 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے، جو کہ کئی حوالوں سے گزشتہ برس سے بہتر ہے۔ مگر یہاں ایک بنیادی سوال جنم لیتا ہے  جس کا جواب کسی اقتصادی رپورٹ میں نہیں ملتا۔ وہ سوال یہ ہےکہ  کیا یہ بہتری عام آدمی کی زندگی میں کسی آسانی کا سبب بنی؟۔۔اگر معیشت واقعی درست سمت میں جا رہی...

پاکستان کی سماجی ترقی کا بحران

Image
ازقلم : عتیق چوہدری حکومت کی جانب سے معاشی ترقی، جی ڈی پی میں بہتری اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے حوالے سے کئی بارایسے  دعوے  کئے گئے جو ملک کے روشن مستقبل کی نوید سناتے  ہیں۔مگر ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم محض سرکاری بیانیوں پر اکتفا نہ کریں بلکہ اس ترقی کی گہرائی اور جامعیت کا جائزہ لیں۔ اگر ترقی واقعی ہو رہی ہے تو ہمارے سماجی ترقی کے اہم اشاریے (Indicators) کچھ الگ ہی بیان کر  رہے ہیں کیوں  کہ عالمی سطح پر صحت، تعلیم اور صنفی مساوات کے انڈیکس میں ہماری پوزیشن مسلسل گراوٹ کا شکار ہے۔یہ تضاد واضح کرتا ہے کہ معاشی نمو کا فائدہ ملک کی اکثریت تک نہیں پہنچ رہا اور انسانی ترقی کے پیمانے پر ہم ابھی بھی بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں۔ ان بلند و بالا دعوؤں کے برعکس حقیقی سماجی حقائق کو اعداد و شمار کی کسوٹی پر پرکھنا  بھی اہم ہے۔عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ "ریکلیمِنگ مومینٹم ٹوورڈز پراسپرٹی" نے ہمارے اس بیانیے کو جڑ سے اکھاڑ دیا ہے کہ معاشی نمو کم از کم متوسط طبقے کو استحکام دے رہی ہے۔ رپورٹ نہ صرف غربت میں اضافے کی تصدیق کرتی ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتی ہے کہ ملک کا ترقیاتی ماڈ...

افواہ سازی اور فیک نیوز: آزادیٔ اظہار پرلٹکتی تلوار؟

Image
  عتیق چوہدری عصرِ حاضر میں سوشل میڈیا کا پھیلاؤ جہاں معلومات کی ترسیل کو بے حد تیز اور آسان بنا چکا ہے، وہیں اس نے جھوٹی، من گھڑت اور گمراہ کُن خبروں کے  ایک خطرناک رجحان کو بھی جنم دیا ہے ۔ آج فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن قومی سلامتی، سماجی استحکام اور جمہوری آزادیوں کے لئے  ایک بڑا چیلنج بن چکی ہیں۔یہ منظم افواہیں اتنی مہارت اور تیزی سے پھیلتی ہیں کہ عام شہری کے لئے  سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے، خصوصاً اُن لمحات میں جب ملک کسی سیاسی بحران، قدرتی آفت یا ہنگامی صورتحال سے گزر رہا ہو۔ محض ایک غلط ویڈیو، فرضی دعویٰ یا جعلی بیان لمحوں میں لسانی، مذہبی یا سیاسی کشیدگی کو بھڑکا سکتا ہے۔مصنوعی ذہانت (A I) اور ڈیپ فیکس جیسی  جدید ٹیکنالوجیز نے اس خطرے کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ اب جھوٹ صرف الفاظ میں نہیں بلکہ تصویروں اور وڈیوز کی شکل میں بھی حقیقت کا لبادہ اوڑھ کر سامنے آتا ہے جس کے نتیجے میں  معاشرہ بے یقینی، انتشار اور عدم اعتماد کا شکار ہو رہا ہے۔۔جمہوریت کی بنیاد آزادیٔ اظہار اور معلومات تک رسائی پر استوار ہوتی ہے لیکن یہی آزادی اس وقت خطرے میں پڑ جاتی...

جمہوریت کی نرسری اور پنجاب کا ادھورا خواب

Image
  عتیق چوہدری  پنجاب میں بلدیاتی نظام کا تعطل جمہوری عمل کی رُکی ہوئی روانی کا سب سے بڑا مظہر ہے۔ مقامی حکومتوں کی مدت 2021 میں ختم ہونے کے باوجود، پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ آج بھی منتخب بلدیاتی نمائندوں سے محروم ہے جو آئین کی شق 140اے کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ بلدیاتی ادارے دراصل جمہوریت کی نرسری ہوتے ہیں جہاں سے گلی محلے کے مسائل حل ہوتے ہیں اور قیادت پروان چڑھتی ہےمگر اس خلا نے اختیارات کو بیوروکریٹس اور صوبائی وزراء کے گرد مرکوز کر دیا ہے، جس سے مقامی سطح پر ترقیاتی عمل جمود کا شکار ہے۔الیکشن کمیشن کے دسمبر میں 2022 کے نظام کے تحت الیکشن کروانے کے فورا بعد پنجاب اسمبلی سے "پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025" کی منظوری  لی گئی ہے مگر انتخابی تاخیر کے خدشات بہت بڑھ گئے ہیں کیونکہ الیکشن کمیشن تو حلقہ بندیوں کا شیڈول تک دے چکا ہے ۔ اب الیکشن کس نظام کے تحت ہونگئ یہ بہت بڑا سوال ہے ۔اسلام آباد کی مثال ہمارے سامنے ہے بار بار تاریخ کے بعد نیا نظام آنے سے انتخابات کا انقعاد ممکن نہیں ہوسکا ۔الیکشن کمیشن آف پاکستان  نے ابھی تک پرانے ایکٹ 2022 کے تحت انتخابات کرانے کا حکم دے رکھا ہ...

زبانوں کا ارتقاء

Image
  عتیق چوہدری  لسانیاتی ارتقاء اور پروٹو-انڈو-یورپی (PIE) زبان لسانیات کے ماہرین کے نزدیک دنیا کی سینکڑوں موجودہ زبانیں ایک ہی قدیم اور معدوم شدہ زبان سے ارتقاء پذیر ہوئی ہیں، جسے پروٹو-انڈو-یورپی (Proto-Indo-European - PIE) کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی مفروضہ (Reconstructed) زبان ہے جس کے بولنے والوں نے ہند-یورپی زبانوں کے خاندان کی بنیاد رکھی، جس میں اردو، ہندی، انگریزی، ہسپانوی اور فارسی جیسی دنیا کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانیں شامل ہیں۔ اردو ماہر لسانیات خلیل صدیقی اپنی کتاب "زبان کا ارتقا" میں لسانیات کے بنیادی مباحث کا نچوڑ پیش کرتے ہوئے، زبان کے آغاز اور مسائل پر روشنی ڈالتے ہیں۔ ان کی یہ کاوش لسانیات کو ایک ایسے علم کے طور پر متعارف کراتی ہے جس میں صرف انسانی زبان پر سائنسی بحث کی جاتی ہے۔ پروٹو-انڈو-یورپی کا ماخذ، پھیلاؤ  ماہرین کا اندازہ ہے کہ پروٹو-انڈو-یورپی زبان آج سے 5,500 سے 8,000 سال پہلے بولی جاتی تھی۔ تاریخی لسانیات کے محققین اس کے ماخذ کو موجودہ یوکرائن اور قازقستان کے قریب بحیرہ اسود کے شمال میں واقع پونٹک-کیسپین سٹیپ (Pontic-Caspian Steppe) کے علاقے...
 کامیابی کا جوہر (The Essence of Success): کامیابی "معجزے" سے نہیں، صرف  1فیصد یومیہ بہتری سے ملتی ہے! کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کوئی بڑی مشکل نہیں، بلکہ ہماری "انتظار" کی عادت ہے۔ ہم معجزوں یا اچانک بڑے اقدامات کے منتظر رہتے ہیں، جبکہ حقیقی کامیابی کا راز صرف ایک چیز میں پنہاں ہے: تسلسل جیمز کلیئر نے اپنی شہرہٰ آفاق کتاب Atomic Habits میں اس کی بہترین وضاحت کی ہے: "روزانہ کی معمولی 1 فیصد بہتری بھی ایک سال میں آپ کو 37 گنا بہتر بنا سکتی ہے"۔ یہ وہ خاموش طاقت ہے جو نظر نہیں آتی، مگر وقت کے ساتھ حیران کن انقلاب برپا کر دیتی ہے۔ یہی نکتہ ڈیرن ہارڈی نے اپنی کتاب The Compound Effect (کمپاؤنڈ ایفیکٹ) میں بڑی خوبصورتی سے واضح کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ہماری روزمرہ کی چھوٹی چھوٹی عادات اور انتخاب کا مجموعہ ہی ہماری زندگی کی سب سے بڑی کامیابی یا ناکامی کا تعین کرتا ہے ۔ تسلسل ایک ایسی خاموش قوت ہے جو سب کچھ بدل دیتی ہے۔ چارلس ڈوہِگ کی کتاب The Power of Habit ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم کیسے اپنی عادات کو سمجھ کر انہیں اپنے فائدے کے لیے بدل سکتے ہیں ، جبکہ سائمن سا...