Posts

Beyond the Scorecard: Rethinking Education

Image
My latest  OP-ED analysis Published in Today Newspaper!  "Beyond the Scorecard: Rethinking Education" By: Atiq Chaudhary  The future of any nation is not charted by mere exam scores or formal degrees, but by the bedrock of ideas, creative capacity, and practical expertise. The world's developed education systems offer us a clear lesson: value the student, not the statistic. For global leaders like Finland, which shields children from major standardized exams until age 16, the priority is personal growth, play, and highly trained teachers. Japan instills discipline and ethics, while Singapore’s "Teach Less, Learn More" policy focuses on practical application and problem-solving. Similarly, Canada champions flexibility and equity to meet individual needs. These models prove that a child's true worth resides not in their capacity for rote memorization, but in their ability to think creatively and apply their skills in the real world. In stark, painful con...

آبادی کا بم: پاکستان کے محدود وسائل پر بڑھتا ہوا دباؤ

Image
روزنامہ پاکستان میں آج کا کالم  https://dailypakistan.com.pk/E-Paper/lahore/2025-10-24/page-3 پاکستان اس وقت آبادی میں بے ہنگم اضافے اور محدود وسائل کے ایک ایسے خطرناک تضاد کا شکار ہے جو ملک کی معاشی اور سماجی ترقی کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ 2023 ء کی ڈیجیٹل مردم شماری رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی کل آبادی 24 کروڑ 14 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، جس نے اسے آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بنا دیا ہے۔ اس سے بھی زیادہ تشویشناک امر سالانہ 2.55  فیصدکی شرح اضافہ ہے، جو 2050ء تک آبادی کو 38 کروڑ سے زائد تک پہنچا سکتی ہے اگر موجودہ رجحان برقرار رہا۔ یہ تیز رفتار اضافہ، جس کی بنیادی وجہ فی عورت 3.6 بچے کی بلند شرح   پیدائش ہے، ملکی وسائل پر زبردست دباؤ ڈال رہا ہے اور غربت کو مزید گہرا کر رہا ہے۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ پائیدار ترقی کے لئے کوئی لانگ ٹرم منصوبہ نہیں بنایا گیا جس میں وسائل و آبادی کے اعداد و شمار کو مدنظر رکھ کر منصوبہ بندی کی گئی ہو ۔ مختلف ادوار میں مختلف منصوبہ بنتے رہے ہیں مگر ڈیٹا کو بنیاد بنا کر 50 سالہ منصوبہ نہیں بنایا گیا جس میں یہ سو چاگیا ہو کہ ہم...

A New Chapter or Tactical Pause? Deciphering the Pakistan–US Equation

Image
  By Atiq Chaudhary The complex equation defining the Pakistan–United States relationship cannot be reduced to the recent, widely publicized meeting between Pakistan’s leadership and President Donald Trump. While the personal invitation extended by Trump to Prime Minister Shehbaz Sharif—and the Prime Minister's subsequent re-nomination of Trump for the Nobel Peace Prize—has dominated headlines, it only signals the surface of a far more critical moment. Global attention is currently focused on Islamabad, partly due to its role in the Gaza peace process, making this a pivotal time for Pak-U.S. relations amid new geopolitical power dynamics. Foreign policy analysts agree: Pakistan is now attempting a high-stakes diplomatic tightrope walk, balancing its core interests between the U.S., China, Saudi Arabia, and Turkey. The engagement, which Islamabad presents as a legitimizing endorsement, is much more than a diplomatic photo-op; it is a critical juncture demanding strategic precision...

تعلیم کا بھنور: ڈگری کا غلام یا شعور کا رہنما?

Image
  کالم: عتیق چوہدری قوموں کا مستقبل کبھی محض نمبروں یا رسمی ڈگریوں سے طے نہیں ہوتا، بلکہ نظریات، تخلیقی صلاحیت اور عملی مہارت سے ہوتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے تعلیمی نظام ہمارے لیے ایک واضح رہنما اصول فراہم کرتے ہیں۔فن لینڈ کا نظام، جسے دنیا میں بہترین مانا جاتا ہے، 16 سال کی عمر تک بچوں پر کوئی بڑا معیاری امتحان مسلط نہیں کرتا۔ یہاں زور ذاتی ترقی، کھیل اور اعلیٰ تربیت یافتہ اساتذہ پر ہوتا ہے۔ جاپان اپنے طلباء کو نظم و ضبط اور اخلاقیات کی تربیت دیتا ہے، جبکہ سنگاپور اپنی "Teach Less, Learn More" پالیسی کے تحت نصاب میں عملی اطلاق اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت (Problem-Solving) پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اسی طرح کینیڈا اپنے نظام میں لچک اور مساوات کو فروغ دیتا ہے تاکہ ہر بچے کو اس کی انفرادی ضرورت کے مطابق وسائل میسر ہوں۔ یہ مثالیں واضح کرتی ہیں کہ بچے کی اصل قدر اس کے رٹے ہوئے مواد سے نہیں، بلکہ اس کی تخلیقی سوچ اور عملی صلاحیت سے ہے۔ ان عالمی معیاروں کے برعکس، ہمارا تعلیمی نظام ایک قومی المیہ بن چکا ہے جو ہمارے بچوں کو شعور کے رہنما کے بجائے ڈگری کا غلام بنا رہا ہے۔ حافظ آبا...

لاہور کی بہاروں پر سموگ کا حملہ

Image
  کالم: عتیق چوہدری  21اکتوبر2025  تاریخ کے اوراق میں "بہاروں کا شہر" کہلانے والا لاہور جسے باغوں کا شہر بھی کہا جاتا تھا ۔آج سموگ  جیسے  زہریلے دھویں میں گھرا ہوا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) اور اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کی مسلسل انتباہی رپورٹس کے باوجود، لاہور فضائی آلودگی کے حوالے سے دنیا کے خطرناک ترین شہروں کی فہرست میں سرفہرست ہے، سموگ کی صورتحال پنجاب کے کئے بڑے شہروں کو متاثر کررہی ہے۔ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق لاہور کا ائیرکوالٹی انڈیکس 332 پر پہنچ گیا اور  فیصل آباد میں ائیرکوالٹی انڈیکس 325 ہے۔اس کے علاوہ شیخوپورہ 311، ڈی جی خان 239، گوجرانوالہ 233 اور ملتان کا اے کیو آئی 224 ہے۔پیر کی صبح علی الصبح لاہور کا ائیر کوالٹی انڈیکس انتہائی خراب ہونے سے لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہوا۔ یہ صورتحال نئی دہلی (AQI 220) اور بیجنگ (AQI 150) سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ یہ صرف ایک ماحولیاتی انتباہ نہیں بلکہ انسانی المیہ ہے جس کی قیمت آنے والی نسلوں کو اپنی صحت سے ادا کرنی پڑے گی۔عالمی ادارہ صحت کی حالیہ رپورٹس مزید چونکا دی...

Book Review The Mongol Empire

Image
  کتاب چنگیز خان: منگول سلطنت،فتوحات ،شکست  حکمت عملی ،زندگی اور موت کےوہ باب پڑھےجو رہتے تھے ،سوچااس کتاب کے منفرد پہلو آپ دوستوں کے ساتھ بھی شئیر کرلو ۔جان مین کی کتاب ایک جاندار بیانیہ جو روایتی تصورات کو چیلنج کرتا ہے،جان مین    کی غیر معمولی تصنیف، محض ایک تاریخی سوانح عمری نہیں بلکہ سیاسیات، حکمت عملی، اور انسانی ارتقاء پر مشتمل ایک گہرا تجزیہ ہے۔ میں نے اس کتاب کا مطالعہ کیا اور اسے ایک بہت جاندار اور لازمی مطالعہ پایا، جس نے منگول سلطنت کے بانی کے بارے میں میرے تصور کو یکسر بدل دیا۔ یہ کتاب ان قارئین کے لیے ایک خزانہ ہے جو تاریخ کو محض واقعات کے ایک مجموعہ کے بجائے ایک زندہ سبق کے طور پر دیکھتے ہیں۔جان مین، جو کہ ایک مؤرخ اور تجربہ کار سفرنامہ نگار ہیں، اپنے قابلِ رسائی اور دلکش اندازِ تحریر کے لیے قابلِ تعریف ہیں۔ وہ اپنی تاریخی تحقیق کو منگولیا کے اپنے ذاتی سفر کے تجربات کے ساتھ اس طرح سمو دیتے ہیں کہ قاری تاریخ کے ساتھ ایک ٹھوس اور ذاتی تعلق محسوس کرنے لگتا ہے۔ روایتی طور پر چنگیز خان کو ایک ، خونخوار وحشی ،ظالم جنگجو اور جابرحکمران کے طور پر پیش کیا جاتا...

قرض کا شکنجہ، پیداواری معیشت اور برآمدی چیلنج

Image
  کالم : عتیق چوہدری    پاکستان کی معیشت آج جس کثیر الجہتی بحران کی زد میں ہے وہ صرف قرضوں اور سیاسی عدم استحکام کا شاخسانہ نہیں بلکہ پیداواری صلاحیت سے انحراف کا نتیجہ ہے۔ معاشی اعداد و شمار چیخ چیخ کر پکار رہے ہیں کہ ملک کو عارضی مرہم پٹی کی بجائے دیر پااسٹرکچرل  ریفارمزکی ضرورت ہے۔ برآمدی گراوٹ، قرضوں کے تاریخی بوجھ اور کمزور ترقی کی شرح کے سائے میں ہیں ، اب وقت  کا تقاضا ہے کہ پالیسی کی سمت کو ریمیٹنسز اور قرضوں سے ہٹا کر صنعتی اور زرعی پیداوار پر مرکوز کیا جائے۔رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران ملک کا تجارتی خسارہ 9.4 ارب ڈالر کی تشویشناک حد تک پہنچ چکا ہے۔ جب برآمدات کا حجم خطرناک رفتار سے کم ہو رہا ہے تو  یہ بھاری خسارہ ملکی معاشی استحکام پر سوالیہ نشان ہے ۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پہلی سہ ماہی میں 30 صنعتی شعبوں کی برآمدات میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔حکومتی دستاویزات کے مطابق دستکاری مصنوعات کی برآمدات میں 94 فیصد، جیولری میں 98 فیصد، غذائی اجناس میں 31 فیصد اور سوتی کپڑے میں 14 فیصد کی کمی ہوئی۔ برآمدات میں یہ وسیع پیما...