فرانس کا افسوس ناک سانحہ ۔۔۔۔۔عالمی امن تباہ کرنے کی ایک اور سازش
عتیق چوہدری
فرانس کے شہر پیرس میں ہونے والے افسوس ناک واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ دہشت گرد
انسانیت اور عالمی امن کے دشمن ہیں ۔دہشت گردی کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں اسلام ہر قسم کی دہشت گردی کی بغیر کسی اگر مگرکے مذمت کرتا ہے ۔
بی بی سی اور عالمی نیوزایجنسیوں کے مطابق 9/11 کے طرح یہ حملے بھی باقاعدہ پلاننگ کے ساتھ کئیے گے ،حملہ آوروں نے بیک وقت بہت سے مقامات کو نشانہ بنایا ۔بٹاکالان کنسرٹ ہال میں دہشت گردوں نے لوگوں کو یرغمال بنا لیا اور فائرنگ کرکے ہلاک کیا ۔اسی وقت سٹی ریسٹورنٹنس پر حملہ کیاگیا ،سٹیڈیم کے قریب بم دھماکہ بھی ہوا جس وقت یہ وقت پیش آئے اس وقت فرانس اور جرمنی کے درمیان فٹ بال کا میچ ہورہا تھا ،تقریبا 80 ہزار کے قریب تماشائیوں کے علاوہ فرانس کے صدر فرانسس ہولینڈے بھی اسٹیڈیم میں موجودتھے ۔ ان حملوں میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 120 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔بی بی سی کی رپورٹس کے مطابق ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے ۔اس واقعہ نے پوری دنیا کو ایک بار پھر ہلاکر رکھ دیا ہے ۔امریکن صدر اوبامہ،جرمن چانسلر،روس کے صدر،برطانوی وزیراعظم،کینڈین وزیراعظم نے اس سانحہ کی بھرپور مذمت کی ہے اور فرانس سے بھرپورتعاون کی یقین دہانی کروائی ہے ۔اس واقعہ کے بعد شہر میں کرفیو لگا دیا گیا ہے شہر کی سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے ۔ فرانس کی سرحد کو سیل کرکے ہر ممکن اقدامات کئیے جارہے ہیں ۔ سیکیورٹی امور کے بہت سے ماہرین اس کو داعش کی کاروائی کہہ رہے ہیں ۔اس طرح کے واقعات عالمی امن کو تباہ کرنے کی سازش ہیں ۔
کچھ تجزیہ کار ان واقعات کے اثرات شامی مہاجرین کے ساتھ بھی جوڑ رہے ہیں کہ اب یورپ ان مہاجرین کو اپنانے میں لیت ولعل سے کام لے گا ۔ان واقعات کے بعد فرانس میں مقیم غیر ملکیوں ،بلخصوص مسلمانوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوگا ۔
چند ناعاقبت اندیش درندہ صفت دہشت گردوں کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو مشکلات سے گزرناپڑے گا ۔اسلام جو امن ومحبت ،سلامتی کا درس دیتا ہے اس کے ساتھ دہشت گردی کو نتھی کرنا انتہائی ناانصافی ہے ۔ اسلام نے تو زمانہ جنگ میں بھی عورتوں ،بچوں اور بزرگوں کے حقوق کا خیال رکھنے کاحکم دیا ہے ۔ حضور نبی اکرم ﷺنے ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کاقتل قرار دیا ہے ۔ داعش ،القاعدہ ،طالبان اور ان جیسے دیگر دہشت گردوں کا اسلام تو کیا انسانیت سے بھی دور کا واسطہ نہیں ہے ۔اگر دنیا کو امن کا گہوارہ بنانا ہے تو انتہاپسندی کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہوگا ۔دہشت گردوں کی فنڈنگ،ان کے سہولت کاروں کو بغیر کسی تفریق کے ختم کرنا ہوگا۔ عالمی اداروں اور ایجنسیوں کو اچھے اور برے کی تمیز ختم کرکے سب دہشت گردوں کو ختم کرنے کی پالیسی اپنانی ہوگی ۔ جو ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں امریکہ ،برطانیہ اور طاقتور ملکوں کو ان کی ہر ممکن مدد کرنی چاہئیے تاکہ وہ یکسوئی کے ساتھ دہشت گردی کو ختم کرسکیں ۔ امریکہ اور عالمی طاقتوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہر مسلمان دہشت گرد نہیں ہے ۔تمام مسلمان ہر قسم کی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ہیں ۔مٹھی بھر عناصر اسلام کو بدنام کرنے کیلئے اسلام کا نام استعمال کرتے ہیں ان دہشت گردوں کا اسلام کی تعلیمات سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے ۔ لہذا ہرواقعہ کو اسلام کے ساتھ جوڑنا ناانصافی ہے ۔ عالمی اداروں ،مغربی میڈیا کو اپنے طرز عمل کو بھی بدلنا ہوگا تاکہ دہشت گردی کی
اصل وجوہات کو ختم کرنے میں سب مل کر مقابلہ کرسکیں ۔
چند ناعاقبت اندیش درندہ صفت دہشت گردوں کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو مشکلات سے گزرناپڑے گا ۔اسلام جو امن ومحبت ،سلامتی کا درس دیتا ہے اس کے ساتھ دہشت گردی کو نتھی کرنا انتہائی ناانصافی ہے ۔ اسلام نے تو زمانہ جنگ میں بھی عورتوں ،بچوں اور بزرگوں کے حقوق کا خیال رکھنے کاحکم دیا ہے ۔ حضور نبی اکرم ﷺنے ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کاقتل قرار دیا ہے ۔ داعش ،القاعدہ ،طالبان اور ان جیسے دیگر دہشت گردوں کا اسلام تو کیا انسانیت سے بھی دور کا واسطہ نہیں ہے ۔اگر دنیا کو امن کا گہوارہ بنانا ہے تو انتہاپسندی کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہوگا ۔دہشت گردوں کی فنڈنگ،ان کے سہولت کاروں کو بغیر کسی تفریق کے ختم کرنا ہوگا۔ عالمی اداروں اور ایجنسیوں کو اچھے اور برے کی تمیز ختم کرکے سب دہشت گردوں کو ختم کرنے کی پالیسی اپنانی ہوگی ۔ جو ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں امریکہ ،برطانیہ اور طاقتور ملکوں کو ان کی ہر ممکن مدد کرنی چاہئیے تاکہ وہ یکسوئی کے ساتھ دہشت گردی کو ختم کرسکیں ۔ امریکہ اور عالمی طاقتوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہر مسلمان دہشت گرد نہیں ہے ۔تمام مسلمان ہر قسم کی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ہیں ۔مٹھی بھر عناصر اسلام کو بدنام کرنے کیلئے اسلام کا نام استعمال کرتے ہیں ان دہشت گردوں کا اسلام کی تعلیمات سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے ۔ لہذا ہرواقعہ کو اسلام کے ساتھ جوڑنا ناانصافی ہے ۔ عالمی اداروں ،مغربی میڈیا کو اپنے طرز عمل کو بھی بدلنا ہوگا تاکہ دہشت گردی کی
اصل وجوہات کو ختم کرنے میں سب مل کر مقابلہ کرسکیں ۔








Comments
Post a Comment