جمہوریت کی نرسری اور پنجاب کا ادھورا خواب
عتیق چوہدری پنجاب میں بلدیاتی نظام کا تعطل جمہوری عمل کی رُکی ہوئی روانی کا سب سے بڑا مظہر ہے۔ مقامی حکومتوں کی مدت 2021 میں ختم ہونے کے باوجود، پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ آج بھی منتخب بلدیاتی نمائندوں سے محروم ہے جو آئین کی شق 140اے کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ بلدیاتی ادارے دراصل جمہوریت کی نرسری ہوتے ہیں جہاں سے گلی محلے کے مسائل حل ہوتے ہیں اور قیادت پروان چڑھتی ہےمگر اس خلا نے اختیارات کو بیوروکریٹس اور صوبائی وزراء کے گرد مرکوز کر دیا ہے، جس سے مقامی سطح پر ترقیاتی عمل جمود کا شکار ہے۔الیکشن کمیشن کے دسمبر میں 2022 کے نظام کے تحت الیکشن کروانے کے فورا بعد پنجاب اسمبلی سے "پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025" کی منظوری لی گئی ہے مگر انتخابی تاخیر کے خدشات بہت بڑھ گئے ہیں کیونکہ الیکشن کمیشن تو حلقہ بندیوں کا شیڈول تک دے چکا ہے ۔ اب الیکشن کس نظام کے تحت ہونگئ یہ بہت بڑا سوال ہے ۔اسلام آباد کی مثال ہمارے سامنے ہے بار بار تاریخ کے بعد نیا نظام آنے سے انتخابات کا انقعاد ممکن نہیں ہوسکا ۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ابھی تک پرانے ایکٹ 2022 کے تحت انتخابات کرانے کا حکم دے رکھا ہ...